ایک سادہ سی مشروب کی بوتل نے برطانیہ کی قانونی تاریخ بدل دی۔ ڈنوہیو بمقابلہ سٹیونسن ([1932] UKHL 100) میں ہاؤس آف لارڈز نے فیصلہ دیا کہ مینوفیکچررز پر صارفین کی حفاظت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، چاہے ان کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہو۔ یہ تاریخی فیصلہ آج بھی عالمی قانونی نظاموں کی بنیاد ہے۔
مقدمے کے حالات
سن 1928ء کی ایک گرم اگست کی شام، گلاسگو کے قریب پیسلے کے ایک چھوٹے سے کیفے میں، ایک خاتون، مسز مے ڈنوہیو، اپنی دوست کے ساتھ بیٹھی تھیں۔ انہوں نے ایک آئس کریم اور ایک جنجر بیئر کا آرڈر دیا۔ کیفے کے مالک، منچیلا، نے ایک گہرے رنگ کی شیشے کی بوتل کھولی اور جنجر بیئر کو آئس کریم کے ساتھ گلاس میں ڈالا۔ مسز ڈنوہیو نے اسے مزے سے پیا۔ لیکن جب ان کی دوست نے بوتل کا باقی مشروب گلاس میں ڈالا، تو ایک ایسی چیز باہر نکلی جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا—ایک سڑا ہوا گھونگھا! یہ منظر اتنا گھناؤنا تھا کہ مسز ڈنوہیو بیمار پڑ گئیں۔ انہیں شدید معدے کی تکلیف اور صدمے کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بوتل ڈیوڈ سٹیونسن نامی ایک مینوفیکچرر کی بنائی ہوئی تھی، جس پر اس کا نام اور لیبل لگا تھا۔ بوتل کو دھاتی ڈھکن سے بند کیا گیا تھا، اور اس کا گہرا شیشہ کسی کو اندر کی چیز دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ مسز ڈنوہیو ایک غریب دکاندار خاتون تھیں، جنہوں نے اس نقصان کا ازالہ مانگنے کے لیے عدالت کا رخ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیونسن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، جس کی وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔
اس واقعے نے نہ صرف مسز ڈنوہیو کی زندگی کو متاثر کیا بلکہ برطانیہ کے قانونی نظام کو ایک نئے موڑ پر لے آیا۔ 1920ء کی دہائی میں، گلاسگو ایک صنعتی شہر تھا، جہاں مشروبات کی فیکٹریاں عام تھیں۔ لیکن اس وقت تک یہ سوال کھلا تھا کہ کیا کوئی مینوفیکچرر اس صارف کے نقصان کا ذمہ دار ہو سکتا ہے جو اس سے براہ راست چیزیں نہیں خریدتا؟ مسز ڈنوہیو کا مقدمہ اس سوال کا جواب مانگ رہا تھا۔
قانونی کارروائی
مسز ڈنوہیو نے سکاٹ لینڈ کی کورٹ آف سیشن میں مقدمہ دائر کیا۔ ان کے وکیل، جارج مورٹن، نے دلیل دی کہ سٹیونسن نے جنجر بیئر بناتے وقت مناسب احتیاط نہیں کی، جس کی وجہ سے گھونگھا بوتل میں رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرر کی ذمہ داری ہے کہ وہ صارفین کو نقصان سے بچائے، چاہے وہ براہ راست خریدار نہ ہوں۔
دوسری طرف، سٹیونسن کے وکیل، ڈبلیو جی نورمنڈ، نے کہا کہ قانون کے مطابق مینوفیکچرر صرف اسی شخص کے تئیں ذمہ دار ہے جس کے ساتھ اس کا معاہدہ ہو۔ چونکہ مسز ڈنوہیو نے بوتل براہ راست سٹیونسن سے نہیں خریدی، اس لیے وہ ان پر مقدمہ نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے اسے ایک “عام معاملہ” قرار دیا، جہاں کوئی اضافی قانونی ذمہ داری نہیں بنتی۔
ابتدائی طور پر، لارڈ آرڈینری (جج) نے مسز ڈنوہیو کے حق میں فیصلہ دیا اور کہا کہ ان کا دعویٰ درست ہے، اور اسے ثابت کرنے کے لیے سماعت ہونی چاہیے۔ لیکن سٹیونسن نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی۔ کورٹ آف سیشن کی سیکنڈ ڈویژن نے، اکثریت کے فیصلے سے، لارڈ آرڈینری کا فیصلہ پلٹ دیا اور مقدمہ خارج کر دیا۔ انہوں نے پچھلے مقدمات، جیسے ملن بمقابلہ بار اینڈ کمپنی، کا حوالہ دیا، جہاں مینوفیکچرر کو صارف کے نقصان کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔