ماسٹر موٹرز بمقابلہ ماسٹر روڈ کا دلچسپ مقدمہ، سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ، رجسٹرڈ نام کا تحفظ، اور قانونی جنگ کی مکمل کہانی خوبصورت اُردو میں۔
ماسٹر کا جھگڑا: سندھ ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ 🏛️
کراچی کی مصروف سڑکوں پر ایک دن ایک ایسا قانونی طوفان اٹھا، جس نے کاروباری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ ٹریڈ مارک تنازع تھا، “ماسٹر” کے نام پر دو بڑی کمپنیوں کی جنگ۔ ایک طرف ماسٹر موٹرز تھی، جو پاکستان بھر میں بسوں اور ٹرکوں کے لیے مشہور تھی۔ دوسری طرف ماسٹر روڈ کارپوریشن، جو “روڈ ماسٹر” کے نام سے اپنی گاڑیاں مارکیٹ میں لا رہی تھی۔ یہ مقدمہ صرف ایک نام کا نہیں، بلکہ کاروباری شناخت، شہرت اور رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کے تحفظ کا تھا۔
ماسٹر موٹرز: ایک پہچان، ایک رجسٹریشن 🚍
ماسٹر موٹرز نے 2004 میں “ماسٹر” کے نام کو باقاعدہ طور پر رجسٹر کرایا تھا۔ ان کی ماسٹر گرینڈ اور یوٹونگ ماسٹر بسیں نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان اور مشرقِ وسطیٰ تک اپنی سروس کے لیے مشہور ہو چکی تھیں۔ ان کے پاس اپنا بروشر، اشتہارات، اور مکمل دستاویزی ثبوت موجود تھے کہ “ماسٹر” ان کی شناخت بن چکا ہے۔
ماسٹر روڈ: پرانا دعویٰ، نیا کاروبار 🛠️
ماسٹر روڈ کارپوریشن نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ 1980 سے “ماسٹر” نام مختلف پروڈکٹس پر استعمال کرتے آ رہے ہیں، جن میں باتھ روم فٹنگ، ٹائلز، اور دیگر اشیاء شامل تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ “روڈ ماسٹر” کے نام سے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں داخل ہوئے اور کسی کی نقل یا نقالی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔۔
قانونی جنگ کا آغاز ⚖️
جب ماسٹر موٹرز کو معلوم ہوا کہ “روڈ ماسٹر” کے نام سے نئی بسیں سری لنکا سے کراچی کی بندرگاہ پر آ رہی ہیں، تو انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ماسٹر روڈ ان کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اور ان کے کاروبار کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
یکم اپریل 2019 کو سندھ ہائی کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے ماسٹر روڈ کو بسیں درآمد کرنے یا فروخت کرنے سے روک دیا۔
عدالت میں کیا ہوا؟ 📜
عدالت میں دونوں طرف سے سخت دلائل دیے گئے۔ ماسٹر موٹرز کے وکیل نے 2004 کا رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور اپنی بسوں کی مشہوری کے ثبوت پیش کیے۔ ان کا موقف تھا کہ “روڈ ماسٹر” کا نام حد درجہ مشابہ ہے اور صارفین کو گمراہ کر سکتا ہے۔
دوسری طرف، ماسٹر روڈ کی وکیل آمنہ سلمان نے کہا کہ “ماسٹر” ایک عام لفظ ہے، اور کوئی بھی اسے استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے کمپنی کی پرانی مصنوعات کے ثبوت پیش کیے، لیکن ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کوئی واضح دستاویز نہ دے سکے۔
عدالت کا فیصلہ 👨⚖️
19 اگست 2020 کو جج ظفر احمد راجپوت نے فیصلہ سنایا کہ “ماسٹر” ایک رجسٹرڈ ٹریڈ مارک ہے جس پر ماسٹر موٹرز کا قانونی حق ہے۔ عدالت نے ماسٹر روڈ کو “ماسٹر” یا “روڈ ماسٹر” نام استعمال کرنے سے روک دیا اور ان کا جوابی دعویٰ بھی خارج کر دیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ:
- رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کا مکمل تحفظ حاصل ہے۔
- مشابہ ناموں سے صارفین کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
- اگر کوئی فریق دعویٰ کرے تو اسے واضح، ٹھوس اور متعلقہ ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔
سبق: قانونی جنگ میں ثبوت ہی اصل بادشاہ ہوتا ہے 📚
یہ مقدمہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر آپ کا کاروبار ہے، تو اپنی شناخت، برانڈ، اور ٹریڈ مارک کو لازمی رجسٹر کروائیں۔ کیونکہ رجسٹریشن کے بغیر عدالت میں کوئی بات نہیں بنتی۔ ماسٹر موٹرز بمقابلہ ماسٹر روڈ نے جو قانونی تیاری کی تھی، وہی ان کی کامیابی کی وجہ بنی۔
آپ کی رائے کیا ہے؟ 📢
آپ کو ماسٹر موٹرز بمقابلہ ماسٹر روڈ کی یہ کہانی کیسی لگی؟ کیا رجسٹرڈ ٹریڈ مارک کا تحفظ اہم ہے؟ کمنٹس میں اپنی رائے دیں۔ مزید دلچسپ عدالتی کہانیوں کے لیے Verdict Tales کے ساتھ جڑے رہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ فیصلہ (https://caselaw.shc.gov.pk/caselaw/view-file/MTQ2Mzg0).